www.allamaiqbal.com
  bullet سرورق   bullet سوانح bulletتصانیفِ اقبال bulletگیلری bulletکتب خانہ bulletہمارے بارے میں bulletرابطہ  

شذرات فکر اقبال

شذرات فکر اقبال

مندرجات

شذرات فکر اقبال
فن ﴿آرٹ﴾
اکتشاف
عقلِ انسانی
خیرات کی معاشیات
خدا کا وجود
ایک مکالمہ
پِندار کی تسکین
تلخ نفسیات
یقین کی قوت
اسلام کا تصور خدا
ہیگل کا نظامِ فلسفہ
۱۵ مئی ۱۹۱۰ء
اقسامِ حکومت
شاعری اور منطقی صداقت
شخصیت کی بقا
تاریخ
مابعد الطبیعیات
عصبیت
وطن پرستی
انصاف
ملی اتحاد
جرمن قوم
عہدِ جدید کا ہندو
حق اور طاقت
افغانستان کا مستقبل
حیات بطور تنقیدِ شعر
یورپی عیسائیت
حضرت عیسیٰؑ اور اسپینوزا
ارسطو
نطشے کا جنوں
اورنگ زیب
فتحِ ایران
غالب
تولیتِ اقوام
نظم کی مقبولیت
ہیگل، گوئٹے، غالب، بیدل اور...
حکایات
عالمی تہذیب میں یہود کا حصہ
مازنی
مابعدالطبیعیات پر سائنس کا...
جدید سائنس اور جمہوریت
تاریخی پسِ منظر سے تصورات کا رشتہ
تعددِ ازدواج
جرمن قوم کا روحانی نصب العین
دشمنوں سے محبت
تصورات
سفید فام قوموں کا "بارِ امانت"
گوئٹے کا ڈراما فاؤسٹ
ملٹن
آسکر وائلڈ کی روح
لٹیری قومیں
انسان کا حافظہ
مسلم ممالک میں تفریحات
اقلیتوں کی قوت
لا ادریت اور مذہب
عربی شاعری
حیرت
مسلمانانِ ہند کے لے بحرانی دور
تاریخ کی توجیہ
مساوات
اقدارِ اشیا
تعلیم کی غایت
خدا قوی ہے
مردِ قوی
قوت کا لمس
مردِ قوی کا خیال
مہدی کا انتظار
قومیت کا تصور
کانٹ کا "امرِ غیر مشروط"
قریب المرگ عضویے کی صحت یابی
ضبطِ نفس
بت پرستی
مسلم قوم کی حیرت انگیز تاریخ
عالم کی تعمیرِ نو
مصیبت
لامحدودیت
شاعر اور روحِ ارضی
مبہم اور مخفی
تاریخ کا گراموفون
گناہ اور تقویٰ
نیک لوگ
تفکر، بغیر عمل
زندگی میں کامیابی
عوامی رہنما
کامیاب انسان
کاہل دماغ
مصیبت کی اخلاقی قدر
بڑا کتب خانہ
معجزات
جمہوریت
جمہوریت اور سامراج
اخلاقی درسیات
نوجوان مبلغ اور مسلم خاتون
شعرا اور سیاست داں
پیغمبر
فلسفہ اور شاعری
افلاطون اور گوئٹے
دنیا کی دلکش ترین شے
موافقتِ بے عقیدہ
غروبِ آفتاب بر کنارِ راوی


دیگر زبانیں

شخصیت کی بقا

شخصیت کی بقا کوئی کیفیت نہیں بلکہ ایک طریقِ عمل ہے۔ میرا خیال ہے کہ روح و بدن کی تفریق نے بہت نقصان پہنچایا ہے۔ کئی مذہبی نظام اسی باطل تفریق پر مبنی ہیں۔ انسان اصلاً ایک توانائی، ایک قوت یا قوتوں کا ایک ایسا مجموعہ ہے جس کے عناصر کی ترتیب میں اختلاف کی گنجائش ہے۔ ان قوتوں کی ایک مخصوص ترتیب کا نام شخصیت ہے۔ یہاں اس سے کوئی بحث نہیں کہ آیا یہ ترتیب محض اتفاقی ہے۔ میں اسے فطرت کے حقائق میں سے ایک حقیقت کے طور پر تسلیم کرتا ہوں اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کرتا ہوں کہ کیا قوتوں کی یہ مخصوص ترتیب جو ہمیں اتنی عزیز ہے، بعینہ قائم رہ سکتی ہے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ یہ قوتیں جس طرح زندہ، صحت مند شخصیت میں عمل پیرا ہیں، اسی رخ پر ان کا عمل جاری ہے؟ میں سمجھتا ہوں کہ یہ بات ممکن ہے۔ انسانی شخصیت کو ایک دائرہ فرض کیجیے اور یوں سمجھیے کہ قوتوں کی ایک خاس ترتیب کے نتیجے میں ایک معین دائرہ تشکیل پاتا ہے، اور ان کی ترتیب میں خلل پیدا ہونے سے وہ دائرہ مٹ جاتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس دائرے کے تسلسل کو ہم کس طرح محفوظ رکھ سکتے ہیں؟ بظاہر اس کی صورت یہی ہے کہ ہم اپنی شخصیت کو کچھ اس طرح تقویت پہنچائیں کہ اس کے قوائے ترکیبی کو اپنے مقررہ معمول کے مطابق عمل کرنے میں مدد ملے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ فعلیت کی ان تمام صورتوں سے دست بردار ہو جائیں جو شخصیت کو تحلیل کونے پر مائل ہوں، مثلاً عجز و انکسار، قناعت، غلامانہ تابعداری وغیرہ۔ ان کے برخلاف بلند حوصلگی، عالیٰ ظرفی، سخاوت اور اپنی روایات و قوت پر جائز فخر، ایسی چیزیں ہیں جو شخصیت کے احساس کو مستحکم کرتی ہیں۔
شخصیت انسان کا عزیز ترین سرمایہ ہے، لہٰذا اسی کو خیر مطلق قرار دینا چاہیے اور اپنے تمام اعمال کی قدر و قیمت کو اسی معیار پر پرکھنا چاہیے۔ خوب وہ ہے جو شخصیت کے احساس کو بیدار رکھے اور ناخوب وہ ہے جو شخصیت کو دبانے اور بالآخر اسے ختم کر دینے کی طرف مائل ہو۔ اگر ہم وہ طرزِ زندگی اختیار کریں جس سے شخصیت کو تقویت پہنچے، تو دراصل ہم موت کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ موت جس کی ضرب سے ہماری شخصیت کی اندرونی قوتوں کی ترتیب گر بڑ ہو جاتی ہے۔ پس شخصیت کی بقا ہمارے اپنے اختیار میں ہے۔ اس کے حصول کے لیے جدوجہد ضروری ہے۔ یہ خیال جو یہاں پیش کیا گیا، دور رس نتائج کا حامل ہے۔ کاش اس نقطۂ نظر سے اسلام، بدھ مت اور عیسائیت کی تقابلی حیثیت پر بحث کرنے کا مجھے موقع میسر آتا، لیکن بدقسمتی سے اس مسئلے کی تفصیلات کا جائزہ لینے کی مجھے فرصت نہیں۔

<<پچھلا  اگلا>>

شخصیت کی بقا

شخصیت کی بقا


دیگر زبانیں
English
اردو

logo Iqbal Academy
اقبال اکادمی پاکستان
حکومتِ پاکستان
اقبال اکادمی پاکستان