Official Website of Allama Iqbal
  bullet سرورق   bullet سوانح bulletتصانیفِ اقبال bulletگیلری bulletکتب خانہ bulletہمارے بارے میں bulletرابطہ  

اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام علامہ محمد اقبال کے۸۶ویں یوم وفات کے سلسلے میں ’’قومی تعمیر نو فکر اقبال کی روشنی میں‘‘ کے عنوان سے خصوصی سیمینار

اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام علامہ محمد اقبال کے۸۶ویں یوم وفات کے سلسلے میں ’’قومی تعمیر نو فکر اقبال کی روشنی میں‘‘ کے عنوان سے خصوصی سیمینار کا انعقاد کیا گیا. سیمینار کی صدارت سابق سینیٹر و ممبرہیئت حاکمہ اقبال اکادمی پاکستان جناب ولید اقبال نے کی۔مہمان خصوصی معروف مصنفہ و دانشورڈاکٹر عطیہ سید تھیں۔ کلمات تشکر ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان ڈاکٹر عبدالرؤ ف رفیقی نے پیش کیے۔ مہمان مقرر ین میں ڈاکٹر ابصار احمد (سابق سربراہ شعبہ فلسفہ جامعہ پنجاب)، ڈاکٹر زاہد منیر عامر (ڈائریکٹر ادارہ تالیف و ترجمہ)،ڈاکٹر فخر الحق نوری (ڈین فیکلٹی آف لینگوئجز، منہاج یونیورسٹی)، ڈاکٹرفاطمہ فیاض (شعبہ لٹریری اور کلچرل سٹڈیز،لمزیونیورسٹی)اور رانا اعجازحسین (صدر پاکستان کویت فرینڈشپ ایسوسی ایشن)تھے۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ تلاوت قرآن پاک کی سعادت ڈاکٹر حسن رضا اقبالی نے حاصل کی جب کہ کلام اقبال سید صفدر حسین کاظمی نے پڑھا۔بانسری کی دھن پر جناب فیصل فاروق موسیقارنے’’خودی کا سرِ نہاں‘‘اورمعروف گلوکارہ نتاشا بیگ نے علامہ کا شہرہ آفاق کلام شکوہ جواب شکوہ پڑھا۔نقابت کے فرائض جناب زید حسین نے انجام دئیے۔
علامہ اقبال کے یوم وفات کی مناسبت سے اقبال اکادمی کی جانب سے سکول، کالج ، یونیورسٹی کی سطح پر ’’کل پاکستان مقابلہ جات‘‘ کے عنوان سے کلام اقبال ترنم ، مقابلہ مصوری و خطاطی اور مضمون نویسی کے مقابلوں کا انعقاد کیا گیا۔ مقابلوں میں ملک بھر سے تعلیمی اداروں کی طلبہ و طالبات نے بھرپور شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق سینیٹرولید اقبال نے کہا کہ اقبال نے خود اپنے خواب کو حقیقت بنتے نہیں دیکھا مگر انہیں یقین کامل تھا کہ آزادی اور مملکت خداداد لازم وملزوم ہیں اور قائداعظم کی سیاسی جدوجہد کے نتیجے میں پاکستان بن کر رہے گا۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم نے اس مقصد عظیم کو حاصل کرنے میں اور تعمیر نو کی خاطر کیا کردار ادا کیا تو اس کا جواب تلاش کرنا ہوگا۔ پاکستان کی تعمیر نو اور فکر اقبال ایک دوسرے سے مربوط ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ ان ستر برسوں میں ہم نے جہاں ایک طرف بہت کچھ کھویا وہاں ہم نے بہت کچھ پایا بھی ہے۔
مہمان خصوصی ڈاکٹر عطیہ سید کا کہنا تھا کہ اقبال جہاں ایک طرف فلسفی با مفکر ہیں وہاں دوسری طرف فنکارانہ شاہکار تخلیق کرنے میں اپنا جواب آپ ہیں، وہ ایک نظام فکر لے کر آئے اور ایک نظام حیات کو متعارف بھی کیا۔
دیگر مہمان مقررین کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کی فکر سے ہم آہنگ ہو کر ملت اسلامیہ آبرومندانہ زندگی گزار سکتی ہے، ہم کتنے خوش قسمت ہیں کہ ہمیں ایسا رہنما ملا جس نے الہامی شاعری اور مثبت فکر کی بدولت ہمارا مستقبل سنوارنے کا بیڑا اٹھایا۔
ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان نے تمام مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کی یہ تقریب اور طلبہ و طالبات کی مقابلوں میں بھرپورشرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ قوم کے باشعور افراد میں علامہ اقبال کی تعلیمات مقبول ہیں اور تعمیر نو عمل جاری و ساری ہے ۔پاکستان کی تعمیر نو میں اقبال کی فکر اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ آج تعلیمی ادارے جدید علوم و فنون اور وقت کے تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے نئی سائنسی معلومات سے بھرپور طور طریقے اپنا رہے ہیں ۔فنونِ لطیفہ کا شعبہ کسی قوم کے جمالیاتی ذوق کا مظہر ہوتا ہے، آج کے مقابلے اس بات کا مظہر ہیں کہ تمام فنونِ لطیفہ میں ہم خودکفیل ہیں، خصوصاً خطاطی، مصوری اور شاعری میں ہم دیگر ہمسایہ ممالک سے بہت آگے ہیں۔ علامہ اقبال کی شاعری میں جو پیغام نوجوانان ملت کو ملا اسے پیش نظر رکھنے کی ضرورت رہے گی۔