سیمینار: علامہ اقبال اور تصور پاکستان
  bullet سرورق   bullet سوانح bulletتصانیفِ اقبال bulletگیلری bulletکتب خانہ bulletہمارے بارے میں bulletرابطہ  

اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام ‘‘علامہ اقبال اور تصورِ پاکستان ’’ کے عنوان سے ایوان اقبال میں خصوصی سیمینار


اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام ‘‘علامہ اقبال اور تصورِ پاکستان ’’ کے عنوان سے ایوان اقبال میں خصوصی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کی صدارت سینیٹر ولید اقبال نے کی۔چیئر پرسن سٹینڈنگ کمیٹی برائے امور داخلہ پنجاب مسرت جمشید چیمہ مہمان خصوصی تھیں۔ ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین نے افتتاحی کلمات پیش کیے ۔مقررین میں جنرل (ر)غلام مصطفی ، ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی ، بریگیڈئیر (ر) وحید الزماں طارق اور سجاد میر شامل تھے۔ جبکہ میزبانی کے فرائض ہارون اکرم گل اور سید کوثر نے انجام دیے۔ سید محمد مسعودعالم نے تلاوت جبکہ صفدر علی کاظمی نےنعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیش کی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ علامہ اقبال اس لڑی کے موتی تھے جس کی شروعات مجدد الف ثانی ، سید جمال الدین افغانی ، سرسید احمد خاں نے کی۔ولید اقبال نے علامہ اقبال اور تصور پاکستان کے موضوع پر سات نکات کی صورت میں بھرپور تجزیہ پیش کیا۔سینیٹر ولید اقبال نے کہا کہ پاکستانی قوم کی تعمیر میں جوانوں کے ساتھ بچوں کی قربانیاں بھی شامل ہیں اور ہمیں ان کو نہ صرف یاد رکھنا ہے بلکہ ایک مضبوط قوم میں ڈھلنا ہے جس کے بچوں کی طرف دشمن آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھ سکے.
ڈائریکٹر اقبال اکادمی پروفیسر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین نے کہا کہ علامہ اقبال نے جذبہ شہادت اور شہیدوں کو اپنے کلام میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔مومن کے لیے شہادت مال غنیمت اور حکمرانی کے لیے نہیں ہوتی ۔
جنرل (ر)غلام مصطفی کا کہنا تھا کہ پاکستان معرض وجود میں نہ آتا تو بھارت نہ ہوتا۔ ہمیں اپنے دشمن کو پہچاننا ہوگا ۔ ہم بحیثیت قوم غور و فکر سے محروم ہو چکے ہیں۔ اللہ کے پاک کلام ، اور اقبال کی شاعری میں جا بجا غور و فکر کا پیغام ملتا ہے۔ ہمارا دشمن یہ نہیں بھولا کہ اگر اسلام یہاں نہ آتا تو آج برصغیر پر ان کی حکمرانی ہوتی۔ وہ اس خطے پاکستان کو کیسے پھلتا پھولتا دیکھ سکتا ہے۔ میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتا ہوں تو مجھے اپنے ہاتھوں پراے پی ایس کے معصوم بچوں کا خون نظر آتا ہے۔ہمیں ان بچوں کے خون کا حساب لینا ہو گا.
ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ جو قومیں اپنی تاریخ کویاد نہیں رکھتیں ، اللہ ان کے جغرافیہ بھی محفوظ نہیں رکھتا۔ سانحہ سقوط ڈھاکہ اوراے پی ایس کے واقعات کو نہ صرف یاد رکھنا ہے بلکہ اس سے سبق سیکھ کر ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔ بریگیڈئیر (ر)وحید الزماں طارق نے کہا کہ قائد اعظم اور علامہ محمد اقبال میں مشترک قدر نیشنل ازم تھی ۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نے مسلمانوں کے لیے علیحدہ وطن کا تصور پیش کیا اور ان کے اس فلسفےکی حقانیت کو نریندر مودی مسلمانو کے ساتھ اپنے رویے سے آج ثابت کر رہا ہے ۔ مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ علامہ اقبال اور قائد اعظم کے پاکستان اور آج کے پاکستان میں بہت فرق ہے۔ ہم علامہ اقبال اور قائد اعظم کے پاکستان کے تصور سے بہت پیچھے ہیں لیکن ہم مایوس نہیں ہیں۔ آج ہندوستان میں جو اقلیتوں کا حال ہے خدا نہ کرے کسی قوم کے ساتھ ایسا ہو۔ ہمیں سب سے بڑا خطرہ ففتھ جنریشن وار سے ہے۔ لیکن مایوس ہونے کی ضرورت نہیں کہ ہمارے پاس دنیا کی سب سے بہترین یوتھ ہے ۔ آج کے دن ہم عہد کرتے ہیں کہ ہم یں اپنی ناکامیوں سے سبق سیکھتے ہوئے حصول پاکستان مقصد کو پورا کریں گے.


        
اقبال اکادمی پاکستان