Allama Iqbal's Poetry
  bullet سرورق   bullet سوانح bulletتصانیفِ اقبال bulletگیلری bulletکتب خانہ bulletہمارے بارے میں bulletرابطہ  

بانگ درا

مندرجات

ہمالہ
گُلِ رنگیں
عہدِ طفلی
مرزا غالِب
ابرِ کوہسار
ایک مکڑا اور مکھّی
ایک پہاڑ اور گلہری
ایک گائے اور بکری
بچے کی دُعا
ہمدردی
ماں کا خواب
پر ندے کی فریاد
خُفتگانِ خاک سے استفسار
شمع و پروانہ
عقل و دِل
صدائے درد
آفتاب (گیتری)
شمع
ایک آرزو
آفتابِ صبح
درد عشق
گُل پژمردہ
سیّدکی لوحِ تُربت
ماہِ نَو
اِنسان اور بزمِ قُد رت
پیامِ صبح
عشق اور موت
زُہد اور رندی
شاعر
دل
موجِ دریا
رُخصت اے بزمِ جہاں!
طفلِ شِیر خوار
تصویرِ درد
نا لۂ فراق
چاند
بلال
سر گزشتِ آدم
ترانۂ ہندی
جُگنو
صُبح کا ستارہ
ہندوستانی بچوں کا قومی گیت
نیا شوالا
داغ
ابر
ایک پرندہ اور جگنو
بچہّ اور شمع
کنارِ راوی
اِلتجائے مُسافر
گُلزارِ ہست و بود نہ بیگانہ وار...
نہ آتے، ہمیں اس میں تکرار کیا تھی
عجب واعظ کی دینداری ہے یا رب!
لاؤں وہ تنکے کہیں سے آشیانے کے...
کیا کہوں اپنے چمن سے مَیں جُدا...
انوکھی وضع ہے، سارے زمانے سے...
ظاہر کی آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئی
کہوں کیا آرزوئے بے دلی مُجھ کو...
جنھیں مَیں ڈُھونڈتا تھا آسمانوں...
ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
کشادہ دستِ کرم جب وہ بے نیاز کرے
سختیاں کرتا ہوں دل پر، غیر سے...
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھی...
محبت
حقیقتِ حُسن
پیام
سوامی رام تیرتھ
طلبۂ علی گڑھ کالج کے نام
اخترِ صُبح
حُسن و عشق
۔۔۔۔ کی گود میں بِلّی دیکھ کر
کلی
چاند اور تارے
وِصال
سُلَیمٰی
عاشقِ ہرجائی
کوششِ نا تمام
نوائے غم
عشرتِ امروز
اِنسان
جلوۂ حُسن
ایک شام
تنہائی
پیامِ عشق
فراق
عبد القادر کے نام
صِقلیہ
زندگی انساں کی اک دَم کے سوا کچھ...
الٰہی عقلِ خجستہ پے کو ذرا سی...
زمانہ دیکھے گا جب مرے دل سے محشر...
چمک تیری عیاں بجلی میں، آتش میں،...
یوں تو اے بزمِ جہاں! دِلکش تھے...
مثالِ پرتوِ مے طوفِ جام کرتے ہیں
زمانہ آیا ہے بے حجابی کا، عام...
بلادِ اسلامیہ
ستارہ
دوستارے
گورستانِ شاہی
نمودِ صبح
تضمین بر شعرِ انیسی شاملو
فلسفۂ غم
پُھول کا تحفہ عطا ہونے پر
ترانۂ ملّی
وطنیّت
ایک حاجی مدینے کے راستے میں
قطعہ
شکوَہ
چاند
رات اور شاعر
بزمِ انجم
سیرِ فلک
نصیحت
رام
موٹر
انسان
خطاب بہ جوانانِ اسلام
غرۂ شوال یا ہلال عید
شمع اور شاعر
مسلم
حضورِ رسالت مآب میں
شفاخانۂ حجاز
جوابِ شکوَہ
ساقی
تعلیم اور اس کے نتائج
قربِ سلطان
شاعر
نو یدِ صبح
دُعا
عید پر شعر لِکھنے کی فرمائش کے...
فاطمہ بنت عبد اللہ
شبنم اور ستارے
مُحاصرۂ ادَرنہ
غلام قادر رُہیلہ
ایک مکالمہ
میں اور توُ
تضمین بر شعرِ ابوطالب کلیم
شبلی وحالی
اِرتقا
صِدّیق
تہذیبِ حاضر
والدہ مرحومہ کی یاد میں
شُعاعِ آفتاب
عُرفی
ایک خط کے جواب میں
نانک
کُفر و اسلام
بلال
مسلمان اور تعلیمِ جدید
پُھولوں کی شہزادی
تضمین بر شعرِ صائب
فردوس میں ایک مکالمہ
مذہب
جنگِ یر موک کا ایک واقعہ
مذہب
پیوستہ رہ شجر سے، امیدِ بہار رکھ!
شبِ معراج
پُھول
شیکسپئیر
میں اورتُو
اسِیری
دریُوزۂ خلافت
ہمایوں
خِضرِ راہ
طلوعِ اِسلام
اے بادِ صبا! کملی والے سے جا کہیو...
یہ سرودِ قُمری و بُلبل فریبِ گوش...
نالہ ہے بُلبلِ شوریدہ ترا خام...
پردہ چہرے سے اُٹھا، انجمن آرائی...
پھر بادِ بہار آئی، اقبال غزل...
کبھی اے حقیقتِ منتظَر! نظر آ...
تہِ دام بھی غزل آشنا رہے طائرانِ...
گرچہ تُو زندانیِ اسباب ہے
مشرق میں اصول دین بن جاتے ہیں
لڑکیاں پڑھ رہی ہیں انگریزی
شیخ صاحب بھی تو پردے کے کوئی...
یہ کوئی دن کی بات ہے اے مردِ ہوش...
تعلیمِ مغربی ہے بہت جُرأت آفریں
کچھ غم نہیں جو حضرتِ واعظ ہیں...
تہذیب کے مریض کو گولی سے فائدہ!
انتہا بھی اس کی ہے؟ آخر خریدیں...
ہم مشرق کے مسکینوں کا دل مغرب...
اصلِ شہود و شاہد و مشہود ایک ہے
ہاتھوں سے اپنے دامن دُنیا نکل گیا
وہ مِس بولی اِرادہ خودکشی کا جب...
ناداں تھے اس قدر کہ نہ جانی عرب...
ہندوستاں میں جزوِ حکومت ہیں...
ممبری امپِیریَل کونسل کی کچھ...
دلیلِ مہر و وفا اس سے بڑھ کے کیا...
فرما رہے تھے شیخ طریقِ عمل پہ وعظ
دیکھئے چلتی ہے مشرق کی تجارت کب...
گائے اک روز ہوئی اُونٹ سے یوں...
رات مچّھر نے کَہ دیا مجھ سے
یہ آیۂ نو، جیل سے نازل ہوئی مجھ پر
جان جائے ہاتھ سے جائے نہ ست
محنت و سرمایہ دنیا میں صف آرا ہو...
شام کی سرحد سے رُخصت ہے وہ رندِ...
تکرار تھی مزارع و مالک میں ایک...
اُٹھا کر پھینک دو باہر گلی میں
کارخانے کا ہے مالک مَردکِ...
سُنا ہے مَیں نے، کل یہ گفتگو تھی...
مسجد تو بنا دی شب بھر میں ایماں...

عاشقِ ہرجائی


ہے عجب مجموعۂ اضداد اے اقبالؔ تو
رونقِ ہنگامۂ محفل بھی ہے، تنہا بھی ہے
تیرے ہنگاموں سے اے دیوانۂ رنگیں نوا!
زینتِ گُلشن بھی ہے، آرائشِ صحرا بھی ہے
ہم‌نشیں تاروں کا ہے تُو رفعتِ پرواز سے
اے زمیں فرسا، قدم تیرا فلک پیما بھی ہے
عین شغلِ مے میں پیشانی ہے تیری سجدہ ریز
کچھ ترے مسلک میں رنگِ مشربِ مینا بھی ہے
مثلِ بُوئے گُل لباسِ رنگ سے عُریاں ہے تو
ہے تو حکمت آفریں، لیکن تجھے سَودا بھی ہے
جانبِ منزل رواں بے نقشِ پا مانندِ موج
اور پھر اُفتادہ مثلِ ساحلِ دریا بھی ہے
حُسنِ نسوانی ہے بجلی تیری فطرت کے لیے
پھر عجب یہ ہے کہ تیرا عشق بے پروا بھی ہے
تیری ہستی کا ہے آئینِ تفنّن پر مدار
تُو کبھی ایک آستانے پر جبیں فرسا بھی ہے؟
ہے حسینوں میں وفا ناآشنا تیرا خطاب
اے تلوّن کیش! تُو مشہور بھی، رُسوا بھی ہے
لے کے آیا ہے جہاں میں عادتِ سیماب تو
تیری بے تابی کے صدقے، ہے عجب بے تاب تو
عشق کی آشفتگی نے کر دیا صحرا جسے
مُشتِ خاک ایسی نہاں زیرِ قبا رکھتا ہوں میں
ہیں ہزاروں اس کے پہلو، رنگ ہر پہلو کا اور
سینے میں ہیرا کوئی ترشا ہوا رکھتا ہوں میں
دل نہیں شاعر کا، ہے کیفیّتوں کی رستخیز
کیا خبر تجھ کو، دُرونِ سینہ کیا رکھتا ہوں میں
آرزو ہر کیفیَت میں اک نئے جلوے کی ہے
مضطرب ہوں، دل سکُوں ناآشنا رکھتا ہوں میں
گو حسینِ تازہ ہے ہر لحظہ مقصودِ نظر
حُسن سے مضبوط پیمانِ وفا رکھتا ہوں میں
بے نیازی سے ہے پیدا میری فطرت کا نیاز
سوز و سازِ جُستجو مثلِ صبا رکھتا ہوں میں
موجبِ تسکیں تماشائے شرارِ جستہ اے
ہو نہیں سکتا کہ دل برق آشنا رکھتا ہوں میں
ہر تقاضا عشق کی فطرت کا ہو جس سے خموش
آہ! وہ کامل تجلّی مُدّعا رکھتا ہوں میں
جُستجو کُل کی لیے پھِرتی ہے اجزا میں مجھے
حُسن بے پایاں ہے، دردِ لادوا رکھتا ہوں میں
زندگی اُلفت کی درد انجامیوں سے ہے مری
عشق کو آزادِ دستورِ وفا رکھتا ہوں میں
سچ اگر پُوچھے تو افلاسِ تخیّل ہے وفا
دل میں ہر دم اک نیا محشر بپا رکھتا ہوں میں
فیضِ ساقی شبنم آسا، ظرفِ دل دریا طلب
تشنۂ دائم ہوں آتش زیرِ پا رکھتا ہوں میں
مجھ کو پیدا کر کے اپنا نُکتہ چیں پیدا کیا
نقش ہوں، اپنے مصوّر سے گِلا رکھتا ہوں میں
محفلِ ہستی میں جب ایسا تنک جلوہ تھا حُسن
پھر تخیّل کس لیے لا انتہا رکھتا ہوں میں
در بیابانِ طلب پیوستہ می کوشیم ما
موجِ بحریم و شکستِ خویش بر دوشیم ما
عاشقِ ہرجائی

بھی موجود ہے


logo Iqbal Academy
اقبال اکادمی پاکستان
حکومتِ پاکستان
اقبال اکادمی پاکستان