(4)
گرم
ہو جاتا ہے جب محکوم قوموں کا لہو
تھرتھراتا
ہے جہان چار سوے و رنگ و بو
پاک
ہوتا ہے ظن و تخميں سے انساں کا ضمير
کرتا
ہے ہر راہ کو روشن چراغ آرزو
وہ
پرانے چاک جن کو عقل سي سکتي نہيں
عشق
سيتا ہے انھيں بے سوزن و تار رفو
ضربت
پيہم سے ہو جاتا ہے آخر پاش پاش
حاکميت
کا بت سنگيں دل و آئينہ رو
|