(12)


دگرگوں جہاں ان کے زور عمل سے
بڑے معرکے زندہ قوموں نے مارے
منجم کي تقويم فردا ہے باطل
گرے آسماں سے پرانے ستارے
ضمير جہاں اس قدر آتشيں ہے
کہ دريا کي موجوں سے ٹوٹے ستارے
زميں کو فراغت نہيں زلزلوں سے
نماياں ہيں فطرت کے باريک اشارے
ہمالہ کے چشمے ابلتے ہيں کب تک
خضر سوچتا ہے ولر کے کنارے!