)قرطبہ ميں لکھے گئے(

يہ حوريان فرنگي ، دل و نظر کا حجاب


يہ حوريان فرنگي ، دل و نظر کا حجاب
بہشت مغربياں ، جلوہ ہائے پا بہ رکاب
دل و نظر کا سفينہ سنبھال کر لے جا
مہ و ستارہ ہيں بحر وجود ميں گرداب
جہان صوت و صدا ميں سما نہيں سکتي
لطيفہ ازلي ہے فغان چنگ و رباب
سکھا ديے ہيں اسے شيوہ ہائے خانقہي
فقيہ شہر کو صوفي نے کر ديا ہے خراب
وہ سجدہ ، روح زميں جس سے کانپ جاتي تھي
اسي کو آج ترستے ہيں منبر و محراب
سني نہ مصر و فلسطيں ميں وہ اذاں ميں نے
ديا تھا جس نے پہاڑوں کو رعشہ سيماب
ہوائے قرطبہ! شايد يہ ہے اثر تيرا
مري نوا ميں ہے سوز و سرور عہد شباب