تري نگاہ فرومايہ ، ہاتھ ہے کوتاہ


تري نگاہ فرومايہ ، ہاتھ ہے کوتاہ
ترا گنہ کہ نخيل بلند کا ہے گناہ
گلا تو گھونٹ ديا اہل مدرسہ نے ترا
کہاں سے آئے صدا 'لا الہ الا اللہ'
خودي ميں گم ہے خدائي ، تلاش کر غافل!
يہي ہے تيرے ليے اب صلاح کار کي راہ
حديث دل کسي درويش بے گليم سے پوچھ
خدا کرے تجھے تيرے مقام سے آگاہ
برہنہ سر ہے تو عزم بلند پيدا کر
يہاں فقط سر شاہيں کے واسطے ہے کلاہ
نہ ہے ستارے کي گردش ، نہ بازي افلاک
خودي کي موت ہے تيرا زوال نعمت و جاہ
اٹھا ميں مدرسہ و خانقاہ سے غم ناک
نہ زندگي ، نہ محبت ، نہ معرفت ، نہ نگاہ!