خودي ہو علم سے محکم تو غيرت جبريل


خودي ہو علم سے محکم تو غيرت جبريل
اگر ہو عشق سے محکم تو صور اسرافيل
عذاب دانش حاضر سے باخبر ہوں ميں
کہ ميں اس آگ ميں ڈالا گيا ہوں مثل خليل
فريب خوردہ منزل ہے کارواں ورنہ
زيادہ راحت منزل سے ہے نشاط رحيل
نظر نہيں تو مرے حلقہ سخن ميں نہ بيٹھ
کہ نکتہ ہائے خودي ہيں مثال تيغ اصيل
مجھے وہ درس فرنگ آج ياد آتے ہيں
کہاں حضور کي لذت ، کہاں حجاب دليل!
اندھيري شب ہے ، جدا اپنے قافلے سے ہے تو
ترے ليے ہے مرا شعلہ نوا ، قنديل
غريب و سادہ و رنگيں ہے داستان حرم
نہايت اس کي حسين ، ابتدا ہے اسمعيل