نہ تخت و تاج ميں ، نے لشکر و سپاہ ميں ہے


نہ تخت و تاج ميں ، نے لشکر و سپاہ ميں ہے
جو بات مرد قلندر کي بارگاہ ميں ہے
صنم کدہ ہے جہاں اور مرد حق ہے خليل
يہ نکتہ وہ ہے کہ پوشيدہ لاالہ ميں ہے
وہي جہاں ہے ترا جس کو تو کرے پيدا
يہ سنگ و خشت نہيں ، جو تري نگاہ ميں ہے
مہ و ستارہ سے آگے مقام ہے جس کا
وہ مشت خاک ابھي آوارگان راہ ميں ہے
خبر ملي ہے خدايان بحر و بر سے مجھے
فرنگ رہ گزر سيل بے پناہ ميں ہے
تلاش اس کي فضاؤں ميں کر نصيب اپنا
جہان تازہ مري آہ صبح گاہ ميں ہے
مرے کدو کو غنيمت سمجھ کہ بادہ ناب
نہ مدرسے ميں ہے باقي نہ خانقاہ ميں ہے