نپولين کے مزار پر

 
راز ہے ، راز ہے تقدير جہان تگ و تاز
جوش کردار سے کھل جاتے ہيں تقدير کے راز
جوش کردار سے شمشير سکندر کا طلوع
کوہ الوند ہوا جس کي حرارت سے گداز
جوش کردار سے تيمور کا سيل ہمہ گير
سيل کے سامنے کيا شے ہے نشيب اور فراز
صف جنگاہ ميں مردان خدا کي تکبير
جوش کردار سے بنتي ہے خدا کي آواز
ہے مگر فرصت کردار نفس يا دو نفس
عوض يک دو نفس قبر کي شب ہائے دراز!
''
عاقبت منزل ما وادي خاموشان است
حاليا غلغلہ در گنبد افلاک انداز''!