نادر شاہ افغان


حضور حق سے چلا لے کے لولوئے لالا
وہ ابر جس سے رگ گل ہے مثل تار نفس
بہشت راہ ميں ديکھا تو ہو گيا بيتاب
عجب مقام ہے ، جي چاہتا ہے جاؤں برس
صدا بہشت سے آئي کہ منتظر ہے ترا
ہرات و کابل و غزني کا سبزئہ نورس
سرشک ديدہ نادر بہ داغ لالہ فشاں
چناں کہ آتش او را دگر فرونہ نشاں!