مو ج دريا

 
مضطرب رکھتا ہے ميرا دل بے تاب مجھے
عين ہستي ہے تڑپ صورت سيماب مجھے
موج ہے نام مرا ، بحر ہے پاياب مجھے
ہو نہ زنجير کبھي حلقہء گرداب مجھے
آب ميں مثل ہوا جاتا ہے توسن ميرا
خار ماہي سے نہ اٹکا کبھي دامن ميرا
ميں اچھلتي ہوں کبھي جذب مہ کامل سے
جوش ميں سر کو پٹکتي ہوں کبھي ساحل سے
ہوں وہ رہرو کہ محبت ہے مجھے منزل سے
کيوں تڑپتي ہوں ، يہ پوچھے کوئي ميرے دل سے
زحمت تنگي دريا سے گريزاں ہوں ميں
وسعت بحر کي فرقت ميں پريشاں ہوں ميں