طلبہء علي گڑھ کالج کے نام

 
اوروں کا ہے پيام اور ، ميرا پيام اور ہے
عشق کے درد مند کا طرز کلام اور ہے
طائر زير دام کے نالے تو سن چکے ہو تم
يہ بھي سنو کہ نالہء طائر بام اور ہے
آتي تھي کوہ سے صدا راز حيات ہے سکوں
کہتا تھا مور ناتواں لطف خرام اور ہے
جذب حرم سے ہے فروغ انجمن حجاز کا
اس کا مقام اور ہے ، اس کا نظام اور ہے
موت ہے عيش جاوداں ، ذوق طلب اگر نہ ہو
گردش آدمي ہے اور ، گردش جام اور ہے
شمع سحر يہ کہہ گئي سوز ہے زندگي کا ساز
غم کدہء نمود ميں شرط دوام اور ہے
بادہ ہے نيم رس ابھي ، شوق ہے نارسا ابھي
رہنے دو خم کے سر پہ تم خشت کليسيا ابھي