عيد پر شعر لکھنے کي فرمائش کے جواب ميں


يہ شالامار ميں اک برگ زرد کہتا تھا
گيا وہ موسم گل جس کا رازدار ہوں ميں
نہ پائمال کريں مجھ کو زائران چمن
انھي کي شاخ نشيمن کي يادگار ہوں ميں
ذرا سے پتے نے بيتاب کر ديا دل کو
چمن ميں آکے سراپا غم بہار ہوں ميں
خزاں ميں مجھ کو رلاتي ہے ياد فصل بہار
خوشي ہو عيد کي کيونکر کہ سوگوار ہوں ميں
اجاڑ ہو گئے عہد کہن کے ميخانے
گزشتہ بادہ پرستوں کي يادگار ہوں ميں
پيام عيش ، مسرت ہميں سناتا ہے
ہلال عيد ہماري ہنسي اڑاتا ہے