ايک مکالمہ

 
اک مرغ سرا نے يہ کہا مرغ ہوا سے
پردار اگر تو ہے تو کيا ميں نہيں پردار!
گر تو ہے ہوا گير تو ہوں ميں بھي ہوا گير
آزاد اگر تو ہے ، نہيں ميں بھي گرفتار
پرواز ، خصوصيت ہر صاحب پر ہے
کيوں رہتے ہيں مرغان ہوا مائل پندار؟
مجروح حميت جو ہوئي مرغ ہوا کي
يوں کہنے لگا سن کے يہ گفتار دل آزار
کچھ شک نہيں پرواز ميں آزاد ہے تو بھي
حد ہے تري پرواز کي ليکن سر ديوار
واقف نہيں تو ہمت مرغان ہوا سے
تو خاک نشيمن ، انھيں گردوں سے سروکار
تو مرغ سرائي ، خورش از خاک بجوئي
ما در صدد دانہ بہ انجم زدہ منقار