ہاتھوں سے اپنے دامن دنيا نکل گيا


ہاتھوں سے اپنے دامن دنيا نکل گيا
رخصت ہوا دلوں سے خيال معاد بھي
قانوں وقف کے ليے لڑتے تھے شيخ جي
پوچھو تو، وقف کے ليے ہے جائداد بھي!