جہاد


فتوي ہے شيخ کا يہ زمانہ قلم کا ہے
دنيا ميں اب رہي نہيں تلوار کارگر
ليکن جناب شيخ کو معلوم کيا نہيں؟
مسجد ميں اب يہ وعظ ہے بے سود و بے اثر
تيغ و تفنگ دست مسلماں ميں ہے کہاں
ہو بھي، تو دل ہيں موت کي لذت سے بے خبر
کافر کي موت سے بھي لرزتا ہو جس کا دل
کہتا ہے کون اسے کہ مسلماں کي موت مر
تعليم اس کو چاہيے ترک جہاد کي
دنيا کو جس کے پنجہ خونيں سے ہو خطر
باطل کي فال و فر کي حفاظت کے واسطے
يورپ زرہ ميں ڈوب گيا دوش تا کمر
ہم پوچھتے ہيں شيخ کليسا نواز سے
مشرق ميں جنگ شر ہے تو مغرب ميں بھي ہے شر
حق سے اگر غرض ہے تو زيبا ہے کيا يہ بات
اسلام کا محاسبہ، يورپ سے درگزر!