فلسفہ


افکار جوانوں کے خفي ہوں کہ جلي ہوں
پوشيدہ نہيں مرد قلندر کي نظر سے
معلوم ہيں مجھ کو ترے احوال کہ ميں بھي
مدت ہوئي گزرا تھا اسي راہ گزر سے
الفاظ کے پيچوں ميں الجھتے نہيں دانا
غواص کو مطلب ہے صدف سے کہ گہر سے!
پيدا ہے فقط حلقہ ارباب جنوں ميں
وہ عقل کہ پا جاتي ہے شعلے کو شرر سے
جس معني پيچيدہ کي تصديق کرے دل
قيمت ميں بہت بڑھ کے ہے تابندہ گہر سے
يا مردہ ہے يا نزع کي حالت ميں گرفتار
جو فلسفہ لکھا نہ گيا خون جگر سے