امامت


تو نے پوچھي ہے امامت کي حقيقت مجھ سے
حق تجھے ميري طرح صاحب اسرار کرے
ہے وہي تيرے زمانے کا امام برحق
جو تجھے حاضر و موجود سے بيزار کرے
موت کے آئنے ميں تجھ کو دکھا کر رخ دوست
زندگي تيرے ليے اور بھي دشوار کرے
دے کے احساس زياں تيرا لہو گرما دے
فقر کي سان چڑھا کر تجھے تلوار کرے
فتنہ ملت بيضا ہے امامت اس کي
جو مسلماں کو سلاطيں کا پرستار کرے