فقر و راہبي

 
کچھ اور چيز ہے شايد تري مسلماني
تري نگاہ ميں ہے ايک ، فقر و رہباني
سکوں پرستي راہب سے فقر ہے بيزار
فقير کا ہے سفينہ ہميشہ طوفاني
پسند روح و بدن کي ہے وا نمود اس کو
کہ ہے نہايت مومن خودي کي عرياني
وجود صيرفي کائنات ہے اس کا
اسے خبر ہے، يہ باقي ہے اور وہ فاني
اسي سے پوچھ کہ پيش نگاہ ہے جو کچھ
جہاں ہے يا کہ فقط رنگ و بو کي طغياني
يہ فقر مرد مسلماں نے کھو ديا جب سے
رہي نہ دولت سلماني و سليماني