تسليم و رضا


ہر شاخ سے يہ نکتہ پيچيدہ ہے پيدا
پودوں کو بھي احساس ہے پہنائے فضا کا
ظلمت کدئہ خاک پہ شاکر نہيں رہتا
ہر لحظہ ہے دانے کو جنوں نشوونما کا
فطرت کے تقاضوں پہ نہ کر راہ عمل بند
مقصود ہے کچھ اور ہي تسليم و رضا کا
جرات ہو نمو کي تو فضا تنگ نہيں ہے
اے مرد خدا، ملک خدا تنگ نہيں ہے