سلطان
ٹيپو
کي وصيت
تو
رہ نورد شوق ہے ، منزل نہ کر قبول
ليلي
بھي ہم نشيں ہو تو محمل نہ کر قبول
اے
جوئے آب بڑھ کے ہو دريائے تند و تيز
ساحل
تجھے عطا ہو تو ساحل نہ کر قبول
کھويا
نہ جا صنم کدہ کائنات ميں
محفل
گداز ! گرمي محفل نہ کر قبول
صبح
ازل يہ مجھ سے کہا جبرئيل نے
جو
عقل کا غلام ہو ، وہ دل نہ کر قبول
باطل
دوئي پسند ہے ، حق لا شريک ہے
شرکت
ميانہ حق و باطل نہ کر قبول!
|