خلوت
رسوا
کيا اس دور کو جلوت کي ہوس نے
روشن
ہے نگہ ، آئنہ دل ہے مکدر
بڑھ
جاتا ہے جب ذوق نظر اپني حدوں سے
ہو
جاتے ہيں افکار پراگندہ و ابتر
آغوش
صدف جس کے نصيبوں ميں نہيں ہے
وہ
قطرہ نيساں کبھي بنتا نہيں گوہر
خلوت
ميں خودي ہوتي ہے خودگير ، و ليکن
خلوت
نہيں اب دير و حرم ميں بھي ميسر
|