مخلوقات ہنر


ہے يہ فردوس نظر اہل ہنر کي تعمير
فاش ہے چشم تماشا پہ نہاں خانہ ذات
نہ خودي ہے ، نہ جہان سحر و شام کے دور
زندگاني کي حريفانہ کشاکش سے نجات
آہ ، وہ کافر بيچارہ کہ ہيں اس کے صنم
عصر رفتہ کے وہي ٹوٹے ہوئے لات و منات!
تو ہے ميت ، يہ ہنر تيرے جنازے کا امام
نظر آئي جسے مرقد کے شبستاں ميں حيات!