(14)


بے جرات رندانہ ہر عشق ہے روباہي
بازو ہے قوي جس کا ، وہ عشق يداللہي
جو سختي منزل کو سامان سفر سمجھے
اے وائے تن آساني ! ناپيد ہے وہ راہي
وحشت نہ سمجھ اس کو اے مردک ميداني!
کہسار کي خلوت ہے تعليم خود آگاہي
دنيا ہے رواياتي ، عقبي ہے مناجاتي
در باز دو عالم را ، اين است شہنشاہي!