Official Website of Allama Iqbal
  bullet سرورق   bullet سوانح bulletتصانیفِ اقبال bulletگیلری bulletکتب خانہ bulletہمارے بارے میں bulletرابطہ  

اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام ’’بنیان مرصوص -علامہ اقبال کے نظریہ حق و باطل کے تناظر میں‘‘کے عنوان سے اکادمی کی مرکزی لائبریری میں سیمینار کا انعقاد

اقبال اکادمی پاکستان کے زیر اہتمام ’’بنیان مرصوص -علامہ اقبال کے نظریہ حق و باطل کے تناظر میں‘‘کے عنوان سے اکادمی کی مرکزی لائبریری میں سیمینار کا انعقاد کیاگیا۔ تقریب کی صدارت ڈین فیکلٹی آف آرٹس اینڈ ہیومینیٹیز جامعہ پنجاب ،ڈاکٹر محبوب حسین نے کی ۔ مہمانان مقررین میں شعبہ سیاسیات اور بین الاقوامی تعلقات یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب ڈاکٹر محمدالیاس انصاری ، صدر شعبہ اُردو یونیورسٹی آف ایجوکیشن لاہور ڈاکٹر عمارہ طارق اور نوجوان اقبال اسکالر ڈاکٹر ندیم اسحاق خان تھے۔ ڈائریکٹر اقبال اکادمی پاکستان ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے اظہار تشکر پیش کیا۔ نظامت کے فرائض جناب زید حسین نے انجام دئیے ۔
تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ تلاوت قرآن پاک کی سعادت جناب حسنین نے عباس نے حاصل کی۔ نعتیہ کلام جناب حارث نے پیش کیا۔
ڈاکٹر محبوب حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ علامہ اقبال کا نظریہ حق و باطل نہ صرف ایک فلسفیانہ تصور ہے بلکہ یہ ہمارے معاشرتی اور اخلاقی نظام کے لیے ایک رہنما اصول بھی ہے۔ علامہ اقبال کی فکر میں’’خودی‘‘ کا تصور خود اعتمادی، خودداری، اور قوم کی اجتماعی طاقت کو اجاگر کرتا ہے۔ "آپریشن بنیان مرصوص" پاکستان آرمی کے ذریعے اسی جذبے کی عکاسی کرتا ہے، جہاں قوم نے بھارتی "آپریشن سندور" کے خلاف اپنی دفاعی صلاحیت اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا۔ اقبال نے اپنے کلام میں حق و باطل کی جنگ کو نمایاں کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ اقبال کے افکار کو عملی زندگی میں نافذ کرنا آج کے دور کی اہم ضرورت ہے، خاص طور پر جب معاشرتی تقسیم بڑھتی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر الیاس انصاری نے اقبال کے سیاسی وژن اور عالمی امن کے تصور پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اقبال نے اپنے خطابات میں زور دیا کہ مسلم امہ کو اپنے اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک متحدہ محاذ بنانا ہوگا۔ ’’ بنیان مرصوص‘‘ میں پاکستان آرمی، فضائیہ، اور دیگر اداروں کا مشترکہ کردار اسی اتحاد کی عکاسی کرتا ہے، جہاں ہر فوجی یونٹ نے ایک مضبوط زنجیر کی طرح کام کیا۔ بھارتی جارحیت کے خلاف یہ جوابی کارروائی اقبال کے اس فلسفے کی تکمیل ہے کہ حق کی سربلندی کے لیے جدوجہد ضروری ہے، چاہے اس کے لیے قربانی ہی کیوں نہ دینی پڑے۔
جبکہ ڈاکٹر عمارہ طارق نے اقبال کی شاعری میں حق و باطل کے تناظر کو ادبی نقطہ نظر سے پیش کیا۔ ڈاکٹر ندیم اسحاق خان نے اپنے خطاب میں اقبال کے نظریات کو جدید چیلنجز، جیسے ذاتی ترقی اور سماجی انصاف، سے جوڑا اور ان کی عصری اہمیت پر زور دیا۔
ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں’’آپریشن بنیان مرصوص‘‘ کا آغاز کیا، جو نہ صرف ایک فوجی کارروائی بلکہ علامہ محمد اقبال کے فکری ورثے سے متاثر ایک پختہ عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ یہ آپریشن، جو ۱۰؍ مئی ۲۰۲۵ء کو شروع ہوا، قرآنی اصطلاح ’’بنیان مرصوص‘‘ سے اپنا نام
اخذ کرتا ہے،ایک مضبوط اور ناقابل تسخیر دیوار کا استعارہ ہے۔ علامہ اقبال نے اسی تصور کو اپنی شاعری اور فلسفے میں ’’خودی‘‘ اور ’’جماعت کی مضبوطی‘‘ کے طور پر استعمال کیا، جو اس آپریشن کے مقاصد سے گہرے طور پر ہم آہنگ ہے۔تقریب کے اختتام پر ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی نے تمام مہمانان گرامی کو اعزازی شیلڈ پیش کیں ۔