فہر ست

ا بتد ا

حصہ اول ـــــــ 1905 تک

ہمالہ
گل رنگيں
عہد طفلي
مرزا غالب
ابر کوہسار
ايک مکڑا
اور مکھي
ايک پہا ڑ اور گلہري
ايک گائے اور بکري
بچے کي د عا
ہمد ر د ي
ماں کا خواب
پر ندے کي فر ياد
خفتگان خاک سے استفسار
شمع و پروانہ
عقل و دل
صدائے درد
آفتاب

شمع
ايک آرزو
آفتاب صبح
درد عشق
گل پژمردہ
سيدکي لوح تربت
ماہ نو
انسان اور بزم قد رت
پيا م صبح

عشق اور موت
ز ہد اور رندي
شاعر
دل
مو ج دريا
رخصت اے بزم
جہاں
طفل شير خوار
تصوير درد
نا لہ فراق

چاند
بلال
سر گزشت آدم
ترانہء ہندي
جگنو
صبح کا ستارہ
ہندوستاني بچوں کا قومي گيت
نيا شوالا
داغ
ابر
ايک پرندہ اور جگنو
بچہ اور شمع
کنار راوي
التجائے
مسافر

غز ليات

گلزار ہست و بود نہ بيگانہ وار ديکھ
نہ آتے ، ہميں اس ميں تکرار کيا تھي
عجب واعظ کي دينداري ہے يا رب
لائوں وہ تنکے کہيں سے آشيانے کے ليے
کيا کہوں اپنے چمن سے ميں جدا کيونکر ہوا
انوکھي وضع ہے ، سارے زمانے سے نرالے ہيں
ظاہر کي آنکھ سے نہ تماشا کرے کوئي
کہوں کيا آرزوئے بے دلي مجھ کو کہاں تک ہے
جنھيں ميں ڈھونڈتا تھا آسمانوں ميں زمينوں ميں
ترے عشق کي انتہا چاہتا ہوں
کشادہ دست کرم جب وہ بے نياز کرے
سختياں کرتا ہوں دل پر ، غير سے غافل ہوں ميں
مجنوں نے شہر چھوڑا تو صحرا بھي چھوڑ دے

حصہ دوم ـ 1905 سے 1908 تک

محبت
حقيقت حسن
پيا م
سوامي رام تير تھ
طلبہء علي گڑھ کالج کے نام
اختر صبح
حسن و عشق
ــــــــ کي گود ميں بلي ديکھ کر
کلي

چاند اور تارے
و صال
سليمي
عا شق ہر
جائي
کوشش نا تما م
نوائے غم
عشر ت امروز
انسان
جلوہء حسن
ايک شام

تنہائي
پيام عشق
فراق
عبد القادر کے نام
صقليہ

غز ليات

زندگي انساں کي اک دم کے سوا کچھ بھي نہيں
الہي عقل خجستہ پے کو ذرا سي ديوانگي سکھا دے
زمانہ ديکھے گا جب مرے دل سے محشر اٹھے گا گفتگو کا
چمک تيري عياں بجلي ميں ، آتش ميں ، شرارے ميں
يوں تو اے بزم جہاں! دلکش تھے ہنگامے ترے
مثال پرتو مے ، طوف جام کرتے ہيں
زمانہ
آيا ہے بے حجابي کا ، عام ديدار يار ہو گا

حصہ سوم سے 1908

بلاد اسلاميہ
ستارہ
دوستارے
گورستان شاہي
نمود صبح
تضمين بر شعر انيسي شاملو
فلسفہ غم

پھول کا تحفہ عطا ہونے پر
ترانہ ملي
وطنيت

ايک حاجي مدينے کے راستے ميں
قطعہ کل ايک شوريدہ خواب گاہ نبي پہ رو رو کے کہہ رہا
شکوہ
چاند
رات اور
شاعر
بزم انجم
سير فلک
نصيحت
رام
موٹر
انسان
خطاب بہ جوانان اسلام
غرہ شوال
يا ہلال عيد
شمع اور
شاعر
مسلم
حضور رسالت مآب ميں
شفاخانہ حجاز
جواب شکوہ
ساقي
تعليم اور
اس کے نتائج
قرب سلطان
شا عر
نو يد صبح

دعا
عيد پر شعر لکھنے کي فرمائش کے جواب ميں
فاطمہ بنت
عبداللہ
شبنم اور ستارے
محاصرہ
ادرنہ
غلام قادر رہيلہ
ايک مکالمہ
ميں اورتو
تضمين بر شعر ابوطالب کليم
شبلي وحالي
ارتقا
صديق
تہذيب حاضر

والدہ مرحومہ کي ياد ميں
شعاع آفتاب
عرفي
ايک خط کے جواب ميں
نانک
کفر واسلام

بلال
مسلمان اور
تعليم جديد
پھولوں کي شہز ادي
تضمين بر شعر صائب
فردوس ميں ايک مکالمہ
مذ ہب

جنگ ير موک کاايک واقعہ
مذ ہب
پيوستہ رہ شجر سے ، اميد بہار رکھ
!
شب معراج
پھول
شيکسپير
ميں اورتو
اسيري
دريوزہ خلافت
ہمايوں

خضرراہ
طلوع اسلام

غز ليات

اے باد صبا! کملي والے سے جا کہيو پيغام مرا
يہ سرود قمري و بلبل فريب گوش ہے
نالہ ہے بلبل شوريدہ ترا خام ابھي
پردہ چہرے سے اٹھا ، انجمن آرائي کر
پھر باد بہار آئي ، اقبال غزل خواں ہو
کبھي اے حقيقت منتظر نظر لباس مجاز ميں
تہ دام بھي غزل آشنا رہے طائران چمن تو کيا
گرچہ تو زنداني اسباب ہے

 

ظر یفا نہ

مشرق ميں اصول دين بن جاتے
لڑکياں پڑھ رہي ہيں انگريزي
شيخ صاحب بھي تو پردے کے کوئي حامي نہيں
يہ کوئي دن کي بات ہے اے مرد ہوش مند
!
تعليم مغربي ہے بہت جرات آفريں
کچھ غم نہيں جو حضرت واعظ ہيں تنگ دست
تہذيب کے مريض کو گولي سے فائدہ
!
انتہا بھي اس کي ہے؟ آخر خريديں کب تلک
ہم مشرق کے مسکينوں کا دل مغرب ميں جا اٹکا ہے
''
اصل شہود و شاہد و مشہود ايک ہے''
ہاتھوں سے اپنے دامن دنيا نکل گيا
وہ مس بولي ارادہ خودکشي کا جب کيا ميں نے
ناداں تھے اس قدر کہ نہ جاني عرب کي قدر
ہندوستاں ميں جزو حکومت ہيں
ممبري امپيريل کونسل کي کچھ مشکل نہيں
دليل مہر و وفا اس سے بڑھ کے کيا ہوگي
فرما رہے تھے شيخ طريق عمل پہ وعظ
ديکھے چلتي ہے مشرق کي تجارت کب تک
گائے اک روز ہوئي اونٹ سے يوں گرم سخن
رات مچھر نے کہہ ديا مجھ سے
يہ آيہ نو ، جيل سے نازل ہوئي مجھ پر
جان جائے ہاتھ سے جائے نہ ست
محنت و سرمايہ دنيا ميں صف آرا ہو گئے
شام کي سرحد سے رخصت ہے وہ رند لم يزل
تکرار تھي مزارع و مالک ميں ايک روز
اٹھا کر پھينک دو باہر گلي ميں
کارخانے کا ہے مالک مردک ناکردہ کار
سنا ہے ميں نے، کل يہ گفتگو تھي کارخانے ميں
مسجد تو بنا دي شب بھر ميں ايماں کي حرارت والوں نے